۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ یہ آیت متقین اور نیکوکاروں کی جزا کے بارے میں ہے، جو اللہ کی راہ میں اپنے تقویٰ اور اعمال صالحہ کے بدلے میں جنت کے حقدار ٹھہرائے جائیں گے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

وَلَٰكِنِ ٱلَّذِينَ ٱتَّقَوْا۟ رَبَّهُمْ لَهُمْ جَنَّـٰتٌ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَـٰرُ خَـٰلِدِينَ فِيهَا نُزُلًا مِّنْ عِندِ ٱللَّهِ ۗ وَمَا عِندَ ٱللَّهِ خَيْرٌۭ لِّلْأَبْرَارِ. سورہ آل عمران، آیت ۱۹۸

ترجمہ: لیکن جو لوگ اپنے رب سے ڈرنے والے ہیں ان کے لئے ایسے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، ان میں ہمیشہ رہیں گے۔ یہ اللہ کی طرف سے ان کی مہمانی ہے اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ نیکوکاروں کے لئے بہترین ہے۔

موضوع:

یہ آیت متقین اور نیکوکاروں کی جزا کے بارے میں ہے، جو اللہ کی راہ میں اپنے تقویٰ اور اعمال صالحہ کے بدلے میں جنت کے حقدار ٹھہرائے جائیں گے۔

پس منظر:

اس آیت کا پس منظر سورہ آل عمران کی عمومی ترتیب میں کفار اور اہل تقویٰ کے درمیان تقابل ہے۔ اس سورت میں اہلِ ایمان کو نیکی، تقویٰ، اور صبر پر قائم رہنے کی تلقین کی گئی ہے۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ ان لوگوں کا ذکر کرتا ہے جو دنیا کی لذات پر آخرت کی زندگی کو ترجیح دیتے ہیں اور اللہ کے خوف سے اپنے اعمال کو درست رکھتے ہیں۔

تفسیر:

  1. تقویٰ کا مقام: آیت میں اللہ تعالیٰ نے متقین یعنی اللہ سے ڈرنے والے لوگوں کا ذکر کیا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو ہر حالت میں اللہ کی رضا کے حصول کے لئے کوشش کرتے ہیں اور برائیوں سے بچتے ہیں۔
  2. جنت کی خوشخبری: اللہ تعالیٰ متقین کے لئے ایسی جنتوں کا وعدہ کرتا ہے جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں۔ یہ جنتیں عیش و آرام کا مقام ہیں اور ان کے باشندے ہمیشہ کے لئے ان میں رہیں گے۔
  3. اللہ کی مہمانی: جنت کو اللہ کی طرف سے مہمانی کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ یہ اللہ کے انعام اور مہربانی کی عکاسی کرتی ہے کہ وہ اپنے نیک بندوں کو خصوصی مہمانی عطا کرتا ہے جو کسی عام مہمانی سے بڑھ کر ہے۔
  4. آخرت کی بہتر جزا: اللہ کی طرف سے جو انعام دیا جائے گا وہ نیکوکاروں کے لئے دنیا کی ہر چیز سے بہتر ہے۔ یہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ دنیا کی زندگی عارضی ہے، اور اصل انعام آخرت میں اللہ کی طرف سے ہے جو دائمی اور بے مثال ہے۔
  5. نیکی کی راہ: تفسیر کے مطابق، یہ آیت نیکی اور تقویٰ کی راہ پر چلنے کی ترغیب دیتی ہے، کیونکہ یہی وہ راستہ ہے جو انسان کو اللہ کے قریب کرتا ہے اور اس کے لئے آخرت میں کامیابی کا باعث بنتا ہے۔

نتیجہ:

آیت کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ جو لوگ اللہ سے ڈرتے ہیں اور نیک اعمال کرتے ہیں، ان کی محنت رائیگاں نہیں جائے گی۔ ان کے لئے جنت اور اللہ کا انعام تیار ہے، جو ان کی توقعات سے بڑھ کر ہوگا۔ یہ ہمیں زندگی میں تقویٰ اور نیکی کی راہ پر قائم رہنے کی اہمیت کا درس دیتی ہے، کیونکہ اللہ کے پاس جو اجر ہے، وہ دنیا کی کسی بھی لذت سے زیادہ پائیدار اور بہترین ہے۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر راہنما، سورہ آل عمران

تبصرہ ارسال

You are replying to: .